سایۂ عرش پانے والے پہلے سات اشخاص

(۱)…حضرت سیِّدُنا ابوہریرہ اورحضرت سیِّدُناابو سعیدرضی اللہ تعالیٰ عنہما روایت کرتے ہیں کہ حضورنبی ٔپاک، صاحبِ لَوْلاک، سیّاحِ اَفلاکصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کافرمان عالیشان ہے :’’ اللہ عَزَّوَجَلَّ سات اشخاص کواپنے عرش کے سائے میں جگہ عطا فرمائے گاجس دن اللہ عَزَّوَجَلَّ کے عرش کے سائے کے علاوہ کوئی سایہ نہ ہوگا (۱)عادل حکمران (۲)وہ نوجوان جس کی جوانی عبادتِ الٰہی میں گزری (۳)وہ شخص جس کا دل مسجد سے نکلتے وقت مسجدمیں لگارہے حتی کہ واپس لوٹ آئے (۴)وہ دو شخص جو اللہ عَزَّوَجَلَّ کے لئے محبت کرتے ہوئے جمع ہوئے اور محبت کرتے ہوئے جدا ہوگئے (۵)وہ شخص جوخلوت میں اللہ عَزَّوَجَلَّ کا ذکر کرتا ہو اوراس کی آنکھوں سے  آنسو بہہ نکلیں (۶) وہ شخص جسے کوئی مال و جمال والی عورت گناہ کیلئے بلائے اور وہ کہے کہ’’ میں اللہ عَزَّوَجَلَّ سے ڈرتا ہوں۔‘‘ (۷)وہ شخص جواس طرح چھپا کر صدقہ دے  کہ اس کے بائیں ہاتھ کو خبر نہ ہو کہ دائیں نے کیا صدقہ کیا ۔

)…حضرت سیِّدُناسلمان فارسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ دو جہاں کے تاجْوَر، سلطانِ بَحرو بَر صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّمنے ارشادفرمایا:’’سات اشخاص اللہ عَزَّوَجَلَّ
کے عرش کے سایہ میں ہوں گے ۔ (۱) وہ شخص جو خلوت میں اللہ عَزَّوَجَلَّ کا ذکر کرے اور اس کی آنکھوں سے آنسو بہہ پڑیں (۲) وہ شخص جس نے اللہ عَزَّوَجَلَّ کی عبادت میں اپنی جوانی گزاری (۳)وہ شخص جس کادل مسجدوں سے محبت کی وجہ سے انہی میں لگا رہے(۴) وہ شخص جو اپنے دائیں ہاتھ سے اس طرح چھپا کرصدقہ کرے کہ بائیں کو خبر نہ ہو (۵)وہ دوشخص جو باہم ملتے ہیں تو ان میں سے ہر ایک دوسرے سے کہتا ہے:’’ میں تجھ سے اللہ عَزَّوَجَلَّ کی رضا کے لئے محبت کرتا ہوں۔‘‘ اوراسی پرقائم رہیں (۶) وہ شخص جس کے پاس مال وجمال والی کوئی عورت بھیجی گئی جواسے اپنی طرف( گناہ کی) دعوت دے تو وہ کہے: ’’ میں اللہ عَزَّوَجَلَّ سے ڈرتا ہوں ‘‘ اور(۷) عادل حکمران ۔‘‘ 

          حضرت سیِّدُنا اَنس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہسے مروی ہے کہ نبی ٔمُکَرَّم،نُورِ مُجسَّم، رسولِ اَکرم، شہنشاہ ِبنی آدم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کاارشادخوشبودارہے :’’چار اشخاص اللہ عَزَّوَجَلَّ کے عرش کے سائے میں ہوں گے جس دن اللہ عَزَّوَجَلَّ کے عرش کے سائے کے علاوہ کوئی سایہ نہ ہو گا۔(۱)وہ جوان جس نے اپنی جوانی اللہ عَزَّوَجَلَّ کی عبادت کے لئے وقف کر دی۔(۲)وہ شخص جو اپنے دائیں ہاتھ سے اس طرح چھپا کر صدقہ کرے کہ بائیں ہاتھ کو خبر نہ ہو(۳)وہ تاجر جو خرید و فروخت میں حق کامعاملہ کرتا ہواور(۴)وہ شخص جو لوگوں پر حاکم ہواور مرتے دم تک عدل وانصاف سے کام لے۔‘‘          (الکامل فی ضعفاء الرجال ، ج۸، الحدیث۲۰۲۴، ص ۴۰۸)







حضرت سلمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کامکتوب:
          حضرت سَیِّدُناسلمان رضی اللہ تعالیٰ عنہنے سَیِّدُنا ابوالدرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہکی طرف خط لکھا کہ ’’ ان صفات کے حامل لوگ عرش کے سائے میں ہوں گے (۱)انصاف کرنے والا حکمران (۲) وہ مالدار جواپنے دائیں ہاتھ سے اس طرح صدقہ کرے کہ بائیں ہاتھ کو خبرنہ ہو(۳) وہ شخص جس کو حسب ومنصب والی عورت اپنی طرف دعوتِ(گناہ)دے اوروہ کہے کہ ’’میں اللہ عَزَّوَجَلَّ سے ڈرتا ہوں جو تمام  جہانوں کاپالنے والا ہے ‘‘(۴)وہ شخص جس کی نشونمااس حال میں ہوئی کہ اس کی صحبت،جوانی اورقوت اللہ عَزَّوَجَلَّ کی پسنداوررضاوالے کاموں میں صرف ہوئی (۵)وہ شخص جس کا دل مساجد سے محبت کی وجہ سے انہی میں لگا رہتا ہے (۶) وہ شخص جس نے اللہ عَزَّوَجَلَّ کا ذکر کیا اوراس کے خوف سے اس کی آنکھوں سے آنسو بہہ نکلے اور(۷) ایسے دو شخص جو باہم ملیں توان میں سے ایک دوسرے سے کہے:’’اللہ عَزَّوَجَلَّ کی قسم !میں تم سے رضائے الہی عَزَّوَجَلَّ کی خاطرمحبت کرتا ہوں۔‘‘
(المصنف لابن ابی شیبۃ ،کتاب الزھد ، الحدیث ۱۲، ج۸، ص ۱۷۹)
سایۂ عرش پانے والوں کاجُداجُدابیان
عادل حکمران پرعرش کاسایہ:
          عدل وانصاف سے کام لینے والے بادشاہ کے بار ے میں اشارتاًتوبہت سی احادیث مبارکہ ہیں نیزحضرت سیِّدُنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی حدیث مروی ہے جو عنقریب آئے گی،یہاں پران احادیث مبارکہ کوبیان کیاجاتاہے جو عادل حکمران



کے بارے میں واضح وصریح ہیں۔چنانچہ،
(۱)…حضرت سیِّدُنا عبد اللہ بن عمروبن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہسے مروی ہے کہ نبی ٔ کریم ، رء وف رحیم  صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کافرمانِ بشارت نشان ہے:’’ انصاف کرنے والے بادشاہ بروز ِقیامت اللہ عَزَّوَجَلَّ کے قرب میں عرش کے دائیں جانب نور کے منبروں پر ہوں گے اور یہ وہ ہوں گے جواپنی رعایا اور اہل و عیال کے درمیان فیصلہ کرتے وقت عدل وانصاف سے کام لیتے تھے۔‘‘
(صحیح مسلم ،کتاب الامارۃ ،باب فضیلۃ الامیر العادل۔۔۔ الخ ، الحدیث ۴۷۲۱،ص۱۰۰۵)
(۲)… نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَر، دو جہاں کے تاجْوَر، سلطانِ بَحرو بَر صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کافرمان ذیشان ہے :’’عادل حکمران بروزِقیامت اللہ عَزَّوَجَلَّ کا سب سے زیادہ محبوب اور سب سے زیادہ اس کے قرب میں ہو گا۔‘‘
اللہ عَزَّوَجَلَّ  کے لئے محبت کرنے والوں کے فضائل :
          اللہ عَزَّوَجَلَّ کی رضاکے لئے آپس میں محبت کرنے والوں کے بارے میں مستقل احادیث مبارکہ بھی مروی ہیں اوران کے علاوہ دیگر بھی ہیں ،یہاں پر  حضرت سیِّدُنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ،حضرت سیِّدُنا معاذ بن جبلرضی اللہ تعالیٰ عنہ،حضرت سیِّدُناعرباض بن ساریہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اورحضرت سیِّدُنا ابودرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہسے مروی مستقل احادیث مبارکہ بیان کی جاتی ہیں۔چنانچہ،
(۱)…حضرت سیِّدُنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہسے مروی ہے کہ شہنشاہِ خوش خِصال، پیکرِ حُسن وجمال، دافِعِ رنج و مَلال، رسولِ بے مثال صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم ارشاد فرماتے ہیں کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ  بروزِ قیامت ارشاد فرمائے گا:’’وہ لوگ کہاں ہیں جو صرف میری
عزت و جلال کی وجہ سے باہم محبت رکھتے تھے آج قیامت کے دن جبکہ میرے عرش کے سائے کے علاوہ کوئی سایہ نہیں ،میں انہیں اپنے عرش کے سائے میں جگہ دوں گا۔‘‘
(موطاامام مالک،کتاب الشعرباب ماجاء فی المتحابین فی اللہ،الحدیث ۱۸۲۵،ج۲،ص۴۳۸)
(۲)…حضرت سیِّدُنا معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے ،آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ارشادفرماتے ہیں کہ میں نے سرکارِ والا تَبار، شفیعِ روزِ شُمار، دو عالَم کے مالک و مختار باذنِ پروردگارعَزَّوَجَلَّ وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کو فرماتے ہوئے سنا کہ’’اللہعَزَّوَجَلَّ کے لئے آپس میں محبت کرنے  والے نورکے منبروں پرعرش کے سائے میں ہوں گے اس دن کے جب عرش کے سائے کے علاوہ کوئی سایہ نہ ہوگا۔ ‘‘
(المسند للامام احمد بن حنبل،حدیث معا ذ بن جبل،الحدیث۲۲۱۲۵،ج۸،ص۲۴۶)
(۳)…حضرت سیِّدُنا عرباض بن ساریہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ تاجدارِ رِسالت، شہنشاہِ نُبوت، مَخْزنِ جودوسخاوت، پیکرِعظمت و شرافت، مَحبوبِ رَبُّ العزت عَزَّوَجَلَّ و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم ارشادفرماتے ہیں کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ ارشادفرماتا ہے: ’’میرے عزت و جلال کی وجہ سے آپس میں محبت رکھنے والے اس دن میرے عرش کے سایہ میں ہوں گے جس دن میرے عرش کے سایہ کے علاوہ کوئی سایہ نہ ہوگا ۔‘‘
(المسند للامام احمد بن حنبل،مسند الشامین،الحدیث۱۷۱۵۸،ج۶،ص۸۶)
(۴)…حضرت سیِّدُنا ابودرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے ،آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے اللہ کے مَحبوب، دانائے غُیوب، مُنَزَّہ ٌعَنِ الْعُیوب عَزَّوَجَلَّ و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّمکوارشاد فرماتے ہوئے سناکہ ’’ اللہ عَزَّوَجَلَّ کی خاطر آپس میں محبت کرنے والے نور کے منبروں پر اللہ عَزَّوَجَلَّ کے عرش کے سائے میں ہوں گے جس دن اس
کے سائے کے علاوہ کوئی سایہ نہ ہوگا۔تمام لوگ اس دن خوفزدہ ہوں گے لیکن ان پر کوئی خوف نہ ہوگا۔‘‘(المعجم الاوسط ، من اسمہ احمد الحدیث ۱۳۲۸،ج۱،ص۳۶۴)
          یہاں پروہ احادیث مبارکہ بیان کی جاتی ہیں جن میں عرش کاسایہ پانے والوں کا اشارتاً ذکرموجودہے۔
(۱)…حضرت سیِّدُناابومالک اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ حُسنِ اَخلاق کے پیکر،نبیوں کے تاجور، مَحبوبِ رَبِّ اَکبر عَزَّوَجَلَّ وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّمنے ارشاد فرمایا:   ’’بے شک اللہ عَزَّوَجَلَّ کے ایسے بندے بھی ہیں جونہ انبیاء علیہم السلام ہیں اورنہ شہداء لیکن انبیاء کرامعلیہم السلام اور شہدائے عظام ان کے مقام ومرتبہ اوراللہ عَزَّوَجَلَّ  سے ان کے قرب پر رشک کریں گے۔ ‘‘ایک اعرابی نے عرض کی:’’ یارسول اللہ عَزَّوَجَلَّ و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم !یہ کون لوگ ہوں گے؟‘‘حضورنبی ٔکریم،رء ُوف رحیم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّمنے ارشاد فرمایا:’’یہ مختلف شہروں کے لوگ ہوں گے ان کے درمیان کوئی خونی رشتہ نہ ہوگامگر وہ ایک دوسرے سے صرف رضائے الٰہیعَزَّوَجَلَّکی خاطر محبت کرتے اور تعلق رکھتے ہوں گے ۔ بروزِقیامت اللہ عَزَّوَجَلَّ ان کے لئے اپنے (عرش کے) سامنے نور کے منبر رکھنے کاحکم فرمائے گا۔اور ان کاحساب بھی اُنہی منبروں پرفرمائے گا۔ لوگ توخوفزدہ ہوں گے لیکن وہ بے خوف ہوں گے۔

 

No comments:

Post a Comment