سلام کرنا باعث اجر ہے

  (۱)سلام کرنا باعث اجر ہے                     
۲۰۸۶۔ عن أبی ذر الغفار ی رضی اللہ تعالیٰ عنہ قال : قال رسول اللہ  صلی
اللہ تعالیٰ علیہ وسلم :تسلیمہ علی من لقیہ صدقۃ ۔
          حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ
وسلم نے ارشاد فرمایا : جس سے ملاقات ہو اور سلام کہا جائے تو یہ اس کے  لئے باعث ثواب
ہے۔                                                                         فتاوی رضویہ      ۴/۲۰۱
                 (۲) گھر میں داخل ہو تو سلام کرو
۲۰۸۷۔عن انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ قال : قال رسول اللہ  صلی اللہ تعالیٰ علیہ
وسلم : یا بنی !اذا دخلت علی اہلک فسلم ! یکون برکۃ علیک  و علی اہل
بیتک۔
            حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ  صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اے میرے بیٹے !جب تو اپنے اہل پر داخل ہو تو سلام کر، وہ برکت ہوگا
تجھ پر اور تیرے اہل خانہ پر۔

  حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جب تم اپنے گھر میں جاؤتو اہل خانہ پر سلام کرو ، کہ جب تم میں سے
کوئی گھر میں جاتے وقت سلام کرتا ہے تو شیطان اس گھر میں داخل نہیں ہوتا۔  
  حضرت عمر وبن شعیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بطریق عن ابیہ عن جدہ روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ہم میں سے نہیں جو ہمارے غیر سے مشابہت پیدا کرے ۔ یہود و نصاری سے تشبہ نہ کرو کہ یہود کا سلام انگلیوں سے  اشارہ ہے ۔ اور نصاری کا
سلام ہتھیلیوں سے۔

{۱}  امام احمد رضا محد ث بریلوی قدس سرہ فرماتے ہیں
           یہ حدیث بطور  ترمذی و موافقین ترمذی ضعیف ہے ۔اور ایک جماعت محققین کے نزدیک حسن ہے ۔کہ عمر وبن
(۴)ملاقات و سلام کے وقت نہ جھکے
۲۰۹۰۔عن انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ قال : قال رجل !یا رسول اللہ !
الرجل منا یلقی اخاہ  او صدیقہ ،اینحنی لہ ؟ قال : لا،۔
         حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ  ایک صاحب نے عرض کی : یا رسو ل اللہ ! کوئی شخص  اپنے بھائی یا دوست  سے ملے تو کیا اس کے  لئے جھکے۔ فرمایا : نہ۔


نے اپنا  کام کیا ۔ اس دن حضرت عبد اللہ بن عباس نے ایک حدیث بیان فرمائی ۔ کہ ایک صحابی رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے پاس سے ایک گلی میں گزرے اسی وقت حضور نے رفع حاجت فرمائی تھی ۔ کہ انہوں نے حضور کوسلام عرض  کیا۔تو آپ نے جواب مرحمت نہیں فرمایا یہاں تک کہ وہ شخص جب گلی میں مڑنے لگے تو حضور سید عالم  صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے دیوار پر ہاتھ مارا  اور چہرے کا مسح فرمایا ۔ پھر دوسری مرتبہ ہاتھ مارا  اور دونوں مبارک کلائیوں کا مسح  فرمایا ۔ پھر سلام کا جواب عطا فرمایا ۔ اور ارشاد فرمایا : میں نے سلام کا
جواب اس لئے نہیں دیا تھا کہ با وضو نہیں تھا ۔

No comments:

Post a Comment