۴۔ ختنہ
۱۔ نو مسلم کا
ختنہ کرائو
۲۰۵۲۔ عن عثیم بن کلیب الحضر می الجھنی عن أبیہ
عن جدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ قال : جاء رجل و اسلم فقال رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ
علیہ وسلم :
الق
عنک شعر الکفر ثم اختتن ۔
حضرت عثیم بن کلیب حضرمی جہنی رضی اللہ
تعالیٰ عنہ سے روایت ہے وہ اپنے والد سے اور وہ ان کے دادا سے روایت کر تے ہیں کہ
ایک مر د حضور کی خدمت میں حاضر ہو کر اسلام لا یاتو
حضور سید عالم
صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : زمانۂ کفر کے بال اتار پھر اپنا
ختنہ کر ۔
{۱} امام
احمد رضا محد ث بریلوی قدس سرہ فرماتے ہیں
اگر
یہ نو مسلم خو د کر سکتا ہو تو آپ اپنے ہاتھ سے کرے ، یا کوئی عورت جو اس کام کو کر
سکتی ہو ممکن ہو تو اس سے نکاح کر دیا جائے ۔ وہ ختنہ کر دے ۔ اس کے بعد چاہے تو
اسے چھوڑ دے ۔ یا کوئی کنیز شرعی واقف ہو تو وہ خریدی جائے ، اور اگر یہ تینوں
صورتیں نہ ہو سکیں تو حجام ختنہ کر دے کہ ایسی ضرورت کے لئے ستر
دیکھنا
دیکھانا منع نہیں ۔
۲۰۵۳۔ عن عبد اللہ بن عباس رضی اللہ
تعالیٰ عنہما قال : قال رسول اللہ
صلی
اللہ تعالیٰ علیہ وسلم : الختان سنۃ للرجال و مکرمۃ للنسائ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۲۰۵۱۲۔
۲۰۵۲۔ السنن
لا بی داؤد ، باب
الرجل یسلم فیؤمر بالغسل ، ۱/ ۵۰
المسند لا حمد بن حنبل، ۳/ ۴۱۵
٭ السنن الکبری للبیہقی، ۱/ ۱۷۲
کنز العمال للمتقی ،۱۳۲۲ ۱، ۱/۲۶۳
٭ اتحاف السادۃ للزبیدی ، ۲/ ۴۰۸
الدر المنثور للسیوطی ، ۱/ ۱۱۴
٭ تلخیص الحبیر لا بن حجر، ۴/ ۸۲
الجامع الصغیر للسیوطی، ۱/ ۹۸
٭ المصنف لعبد الرزاق ، ۹۸۳۵
۲۰۵۳۔ المسند
لا حمد بن حنبل، ۵/۷۵ ٭ المعجم
الکبیر للطبرانی، ۷/۳۳۰ اتحاف السادۃ للزبیدی ، ۲/ ۴۱۷
٭ الدر المنثور، للسیوطی ، ۱/ ۱۱۴ السنن الکبری للبیہقی ، ۸/۲۳۵
٭ فتح الباری للعسقلانی، ۱۰/ ۲۴۱
الجامع الصغیر للسیوطی ، ۲/ ۳۵۱
٭
حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ
تعالیٰ
علیہ وسلم نے
ارشاد فرمایا : مردوں کا ختنہ سنت ہے ، اور عورتوں کا لذت کی زیادتی کے لئے
۔
فتاوی
افریقہ ۲۰
فتاوی رضویہ
حصہ دوم ۹/۱۶۱
{۲} امام
احمد رضا محد ث بریلوی قدس سرہ فرماتے ہیں
لڑکیوں کے ختنہ کا کوئی تاکیدی حکم
نہیں ۔ اور یہاں رواج نہ ہونے کے سبب عوام اس پر ہنسیںگے اور یہ ا ن کے گناہ عظیم
میں پڑنے کا سبب ہوگا اور حفظ دین مسلماناں واجب ہے ۔ لہذا اس کا
حکم نہیں ۔
رضویہ
No comments:
Post a Comment