solution-of-islamic-problem-3

حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے مونچھ کترنے ، ناخن ترا شنے ، بغل کے بال صاف کرنے  اور ناف کے نیچے کے
بال صاف کرنے کی مدت زیادہ سے زیاد ہ چالیس دن متعین فرمائی ۔ ۱۲م
              
(۶) حضور کی مبارک داڑھی گھنی تھی
۲۰۵۰۔ عن جابر بن سمرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ قال : کان رسول اللہ صلی اللہ
تعالیٰ علیہ وسلم کثیر شعر اللحیۃ ۔
                 حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ
وسلم  کی داڑھی مبارک گھنی تھی ۔ ۱۲م

(۷) جسم کے بال صاف کر نا جائز ہے

                 ا م المؤمنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ  حضور نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم جب نورہ کا استعمال فرماتے تو ستر مقدس  پر اپنے دست مبارک سے لگاتے اور
باقی بدن منور پر ازواج مطہرات لگاتیں ۔ رضی اللہ تعالیٰ عنہن 

{۱۲}  امام احمد رضا محد ث بریلوی قدس سرہ فرماتے ہیں
                 کلائیوں پر بال ہو ںتو ترشوادیں کہ ان کا ہونا پانی زیادہ چاہتا ہے اور مونڈ نے سے سخت ہو جاتے ہیں ۔ اور تراشنا مشین سے بہتر کہ خوف صاف کر دیتی ہے ۔ اور  سب سے احسن و افضل نورہ ہے کہ ان اعضا میں سنت سے یہ ہی ثابت ہے ۔ اور ایسا نہ کریں تو دھونے سے پہلے پانی سے خوب بھگو لیں کہ سب بال بچھ جائیں ۔ ورنہ کھڑے بال کی جڑ میں پانی گزر گیا اور نوک
سے نہ بہا تو وضو نہ ہوگا ۔                                               فتاوی رضویہ ۱/۷۶۹


 
    

No comments:

Post a Comment